پی پی ایل نے کاروباری فیاضی کے لئے اعلیٰ ترین ایوارڈ حاصل کرلیا

پی پی ایل نے کاروباری فیاضی کے لئے اعلیٰ ترین ایوارڈ حاصل کرلیا

Image
PCP Award
description
PCP Award

پی پی ایل نے کاروباری فیاضی کے لئے اعلیٰ ترین ایوارڈ حاصل کرلیا

اسلام آباد،7 نومبر2019  : پاکستان پیٹرولئیم لمیٹڈ(پی پی ایل) کو ایک بار پھر پاکستان سینٹر فار فیلنتھراپی(پی سی پی) کی جانب سے ملک میں کاروباری فیاضی کے رجحانات کے سالانہ سروے کی بنیاد پر سال2018  کے لئے بھی عطیات کے مجموعی حجم کے لحاظ سے کا رپوریٹ سیکٹر میں سب سے زیادہ فلاحی امداد دینے والے ادارے کی حیثیت سے تسلیم کرلیا گیا۔یہ لگاتار15 واں سال ہے جب پی پی ایل نے اس شعبے میں ایوارڈ حاصل کیا ہے۔
 
پی پی ایل کے ایم ڈی و سی ای او معین رضا خان نے عزت مآب صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سے یہ ایوارڈپی سی پی اور برٹش کونسل پاکستان کے زیرِ اہتمام7 نومبر کومیریٹ  ہوٹل، اسلام آباد میں،برطانیہ میں پاکستانیوں کی سماجی خدمات کے رجحان کے حوالے سے تحقیقی مطالعے کی رونمائی اور کارپوریٹ فیلنتھراپی ایوارڈ  2018 کی تقریب میں و صول کیا۔ تقریب میں صف ِ اوّل کے کاروباری افراد، سماجی ترقی میں شریک اداروں اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔
                                  
 تیل و گیس کی دریافت و پیداوار میں سر فہرست قومی کمپنی ہونے کی حیثیت سے کاروباری فیاضی ہمیشہ سے پی پی ایل کا مطمع نظر رہا ہے۔کمپنی کا ایک متنوع اور متحرک کاروباری سماجی پروگرام، کمپنی کے آپریشنل علاقوں اور شہروں کے بڑے مراکز میں طویل مدتی منصوبوں پر کام کر رہاہے تاکہ پسماندہ آبادیوں کا معیار زندگی بلند کیا جائے۔کمپنی نے سماجی بھلائی کے اقدامات کے لئے اپنے سالانہ قبل از ٹیکس منافع کا کم از کم 1.5 فیصدمختص کیا ہے جبکہ حقیقی اخراجات مختص شدہ فنڈ سے زائد ہوتے ہیں۔ 2018-2019 کے دوران سی ایس آر کے اقدامات پر1.308 بلین روپے خرچ کئے گئے ہیں جوقبل از ٹیکس منافع کا تقریباً 1.7 فیصد ہے۔    

پی پی ایل زمینی حقائق کی بنیاد پر، اپنے سی ایس آر پروگرام کوجدت اور وسعت دینے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے جس میں تعلیم، صحت، روزگار کے مواقع کی فراہمی اوربنیادی ڈھانچے کی فراہمی اورکھیل شامل ہیں۔ کمپنی اپنے ترقیاتی اقدامات کے دور اس اثرات کو ممکن بنانے کے لئے ایک شراکتی عمل کے ذریعے ضروریات کے تعین اورعمل درآمد کے لئے متعلقہ شراکت داروں سے مشاورت کرتی ہے ساتھ ہی سہولیات کی فراہمی میں مزید بہتری لانے کے لئے اقدامات کی گہری نگرانی پر بھی زور دیتی ہے۔