جائزہ

جائزہ

ملک میں قدرتی گیس کی صنعت کے بانی کی حیثیت سے پاکستان پٹرولیئم لمیٹڈ (پی پی ایل) 1950کی دہائی کے وسط سے توانائی کے شعبے میں صفِ اول کا ادارہ رہاہے۔ قدرتی گیس فراہم کرنے والے ایک بڑے ادارے کے طورپرپی پی ایل ملک کی کل قدرتی گیس سپلائی میں 20 فیصد سے زائد حصہ ڈالنےکے ساتھ ساتھ خام تیل، قدرتی گیس مائع اور مائع پٹرولیئم گیس کی پیداوار بھی کرتا ہے۔

  • Image
     جائزہ
  • Image
     جائزہ
  • Image
     جائزہ
  • Image
     جائزہ

پی پی ایل کا قیام جون 1950میں ایک پبلک لمیٹڈ کمپنی کے طور پر عمل میں آیاجس کے زیادہ تر حصص برطانیہ کی برما آئل کمپنی (بی او سی) کے پاس تھے۔ کمپنی کے قیام کا مقصد تیل و قدرتی گیس کے وسائل کی تلاش، امکانات کی نشاندہی اور ان سے پیداوار کاحصول تھا ۔ ستمبر 1997میں بی او سی نےتیل و گیس کی دریافت اور پیداوار (ای اینڈ پی) کے شعبے میں دنیا بھر سےاپنی سرمایہ کاری واپس لے لی اور پی پی ایل میں اپنا کاروباری حصہ حکومت پاکستان کو فروخت کردیا۔ جون 2004میں حکومت نے ایک ابتدائی عوامی پیشکش یعنی آئی پی او جاری کرکے پی پی ایل میں اپنے کاروباری حصے کو کم کیاجو اگست 2009 میں بے نظیر ایمپلائز اسٹاک آپشن اسکیم (بی ای ایس او ایس) کے آغاز سے مزید کم ہوگیا جس کے تحت ملازمین کو حکومتی حصے سے 12 فیصد حصص فراہم کیے گئے۔ 2014میں حکومتِ پاکستان نے ثانوی عوامی پیشکش کے ذریعے پی پی ایل سے اپنے 5 فیصد حصص مزید کم کردئیے، جو کل ادا شدہ سرمائے کا تقریباً 3.55 فیصد ہیں۔ اس وقت ادارے کی کاروباری حصہ داری حکومتِ پاکستان، پی پی ایل کےملازمین اور نجی سرمایہ کاروں کے درمیان تقسیم ہے جن میں سے حکومت لگ بھگ 68 فیصد حصص رکھتی ہے، بی ای ایس او ایس کے ذریعے ملازمین کو منتقل کیے گئے حصص کے تحت پی پی ایل ایمپلائز امپاورمنٹ ٹرسٹ تقریباً 7 فیصد ملکیت رکھتی ہے اور نجی سرمایہ کار تقریباً 25 فیصد حصص کے حامل ہیں۔

پی پی ایل نے انگلینڈ اور ویلز میں رجسٹرڈ تیل و گیس کی دریافت و پیداوار کی کمپنی ایم این ڈی ای اینڈ پی لمیٹڈ کے 100 فیصد حصص حاصل کر لئے۔ ماتحت ادارے کا نام تبدیل کرکے پی پی ایل یورپ ای اینڈ پی لمیٹڈ رکھا گیا ہے۔

ساتھ ہی پی پی ایل نےاپنی مکمل ملکیت کے تحت ایک ادارہ پی پی ایل ایشیا ای اینڈ پی بی وی بھی قائم کیا جو ایمسٹرڈیم، نیدرلینڈز میں رجسٹرڈ ہے ۔ یہ ادارہ خطے میں تیل و گیس کی تلاش اور پیداوار پر توجہ دے گا۔ پی پی ایل نے بلاک 8، عراق میں عراق کی مڈ لینڈ آئل کمپنی کے ساتھ تیل وگیس کی دریافت ،پیداوار اور سروسز کے معاہدے کے تحت اپنی کاروباری شراکت پی پی ایل ایشیا ای اینڈ پی بی وی کو منتقل کردی ہے۔

پی پی ایل ملک بھر میں 12 پیداواری فیلڈز، سوئی (پاکستان کی سب سے بڑی گیس فیلڈ)، آدہی، کندھ کوٹ، چاچڑ، مزرانی، آدم، آدم ویسٹ، شاھدادپور، شاحدادپور ویسٹ، شاحدادپور ایسٹ، ظافر اور فضل کو آپریٹ کرتی ہے اور 18 پیداواری فیلڈز میں شراکت دار ہے، جس میں ملک کی دوسری سب سے بڑی گیس فیلڈ قادر پور بھی شامل ہے۔

ملکی توانائی کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ایک اہم حصہ دار کے طور پر پی پی ایل ہائیڈروکاربن کی بحالی اور ذخائر کو بڑھانے کے لیے تیل و گیس کی دریافت و پیداوار کے ایک سرگرم پروگرام پر کاربند ہے۔ پی پی ایل اوراسکےماتحت اداروں کے پاس تیل وگیس کی دریافت و پیداوار کے لیے 46 اثاثے ہیں جس میں 27 بلاکس کوکمپنی خودآپریٹ کر تی ہے، جن میں عراق میں ایک بلاک بھی شامل ہے، جبکہ 20 بلاکس،جن میں پاکستان میں تین آف شور اور یمن میں دو آن شور لیززشامل ہیں ، میں پی پی ایل شرکت دارہے۔

سالہا سال سے پی پی ایل نےمقامی قدرتی وسائل سے پائیدار بنیادوں پر صاف اور محفوظ توانائی حاصل کرنے کے لئے ایک قابلِ اعتماد نظام اور بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا ہے تاکہ کاروباری انتظام کے بہترین اصولوں اور ملازمین کی صحت و تحفط اور اپنے کام کے ماحولیاتی اثرات کو محدود کرنے کے بہترین طریقوں کا پابند رہا جائے۔ اسکے نتیجے سوئی،کندھ کوٹ،ہالہ، گمبٹ ساوّتھ،مزارانی اور آدہی ایسیٹس، سوئپروڈکشن، سوئی فیلڈ گیس کمپریسر اسٹیشن، سوئی اسٹورز،سوئی پیوریفیکیشن پلانٹ،سوئی فیلڈ یوٹیلیٹی اور سوئی فیلڈ ہسپتال کے ساتھ کوالٹی، ہیلتھ، سیفٹی وانوائرومنٹ،کنسٹرکشن،ڈرلنگ اینڈ ویل انجینئرنگ،پروڈکشن انجئینیرنگ اور سند حاصل ہوئی۔ ISO 9001پروجیکٹس شعبہ جات کو

Image
Corporate Profile

اسی طرح کندھ کوٹ،ہالہ، گمبٹ ساوّتھ;مزارانی اور آدہی ایسیٹس، سوئی پروڈکشن، سوئی فیلڈ گیس کمپریسراسٹیشن، سوئی اسٹورز،سوئی پیوریفیکیشن پلانٹ،سوئی یوٹیلیٹی اور سوئی فیلڈ ہسپتاڈرلنگ اینڈ ویل انجینئرنگ،جات کنسٹرکشن، پروجیکٹس،کوالٹی، ہیلتھ، سیفٹی و انوائرومنٹ اور ایکسپلوریشن کے;شعبہ جات ہیلتھ و کے حامل ہیں۔ OHSAS 18001 سیفٹی اسیسٹمنٹ سیریز کی تصدیق

پی پی ایل نے سوئی میں تجارتی بنیادوں پر اپنی سرگرمیوں کے آغازسے ہی ایک ذمہ دار کارپوریٹ شہری کی حیثیت سے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس حوالے سے 1957میں سوئی میں کارکنوں کے بچوں اور مقامی برادری کے لئے سوئی ماڈل اسکول کے قیام سے لے کر آج تک کمپنی نے سماجی بھلائ کے کئی منصوبوں پر عمل درآمد کیا ہے۔ 2001 میں پی پی ایل ویلفیئر ٹرسٹ کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ کمپنی کے سماجی بھلائی کےپروگرام کو جغرافیائی اور موضوعاتی وسعت دی جا سکے۔کمپنی کے حالیہ منصوبےملک کی پسماندہ آبادیوں خصوصاًاسکے کاروباری علاقوں کے مقامی رہائیشیوں کو تعلیم، صحت، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور سماجی و اقتصادی ترقی کے مواقع فراہم کرنے پر مرکوز ہیں۔ حالیہ سالوں میں کمپنی نے بڑے شہروں میں پسمانندہ آبادیوں کی فلاح کی کاوشیں شروع کیں ہیں۔