پی پی ایل کاکندھ کوٹ سے گیس کی فروخت کا معاہدہ

پی پی ایل کاکندھ کوٹ سے گیس کی فروخت کا معاہدہ

 


کراچی ،24 اکتوبر2017 : پاکستان پیٹرولئیم لمیٹڈ (پی پی ایل )نے سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ(سی پی جی سی ایل)جس کو جینکوII کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، سے یومیہ تقریباً 200 ایم ایم ایس سی ایف گیس 72.5 فیصد ' لو یا ادا کرو' کے عہد کے ساتھ اپنی مکمل ملکیتی اور آپریٹڈ کندھ کوٹ گیس فیلڈ (کے جی ایف) سے جینکوII کے گدو تھرمل پاور اسٹیشن، ضلع کشمور، سندھ کو فروخت کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ایم ڈی و سی ای او پی پی ایل سے وامق بخاری اور سی پی جی سی ایل کے سی ای او محمد ایوب انصاری نے23 اکتوبر2017 کواسلام آباد میں معاہدے پر دستخط کئے۔

اس معاہدے سے کے جی اےف سے گےس کی فراہمی میں کئے جانے والے اضافے کو فروخت کرنے کے عمل کی رسمی کاروائی مکمل ہوئی۔ جس کا پی پی اےل نے حکومت ِ پاکستان سے ستمبر 2016 میں وعدہ کےا تھا۔ جےنکوII کو گیس کی فروخت کے ساتھ ساتھ پی پی ایل ، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کو بھی یومیہ50 ایم ایم ایس سی ایف تک گیس فراہم کر رہی ہے جوکہ گڈو تھرمل پاور اسٹیشن کو ہی دی جاتی ہے۔

 حکومت ِ پاکستان سے کئے گئے اس عہد کو پورا کرنے کے لئے، پی پی ایل نے گیس کی فروخت کا حجم بڑھانے کے، جوکہ مالی سال 2015-16 میں تقریباً یومیہ 140 ایم ایم ایس سی ایف سے مئی 2017 تک یومیہ230 ایم ایم اےس سی ایف تک پہنچاہے، کے ناممکن ہدف کو حاصل کرنے کے لئے کھدائی اور پیداوار کا سرگرم پروگرام شروع کیا ۔

اس ضمن میں بیک وقت کئی رگ آپریشنز کرتے ہوئے9 ماہ کی ریکارڈ مدت میں 6 پیداواری کنوئیں کھودے اور پرانی فیلڈ میں گیس کے حامل مقامات کی کامیابی سے نشاندہی کرتے ہوئے فیلڈ کی پیداوارکویومیہ 90 ایم ایم ایس سی ایف تک بڑھایا گیا ، جو گڈو پاور اسٹیشن کوفراہم کی جارہی ہے۔علاوہ ازیں، دوکمپریسریونٹس کابھی اضافہ کیا گیا اور پیداواری پلانٹس سے بھی رکاوٹوں کو دور کیا گیا۔پیداوار کی سطح کو برقراررکھنے کے لئے اس سال مزید 3 پیداواری کنوئےں کھودنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

قبل ازیں، محترم وزیرِ اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے 7 اکتوبر 2017 کو پی پی ایل کی جانب سے کندھ کوٹ گیس فیلڈ سے پیداوار میں نمایاں اضافے کے حوالے سے منعقد کی جانے والی ایک تقریب کی سربراہی کی۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بجلی کی پیداوار کی طلب کو پورا کرنے میں پی پی ایل کی طرف سے اضافی گیس کی فراہمی کو مقررہ وقت سے پہلے ممکن بنانے کی قابلِ ذکر کوششوں کی پذیرائی کی ۔جس کے نتیجے میں گیس کی درآمدکے زمرے میں 250سے 300 ملین امریکی ڈالر کی بچت ہوئی ہے