پی پی ایل نے کاروباری فیاضی کے لئے اعلیٰ ترین ایوارڈ حاصل کرلیا

پی پی ایل نے کاروباری فیاضی کے لئے اعلیٰ ترین ایوارڈ حاصل کرلیا

Image
PCP Award March 2019
description
PCP Award March 2019

پی پی ایل نے کاروباری فیاضی کے لئے اعلیٰ ترین ایوارڈ حاصل کرلیا

کراچی،20 مارچ2019  : پاکستان پیٹرولئیم لمیٹڈ(پی پی ایل) کو پاکستان سینٹر فار فیلنتھراپی(پی سی پی) کی جانب سے ملک میں کاروباری فیاضی کے رجحانات کے سالانہ سروے کی بنیاد پر سال2017  کے دوران دیئے گئے عطیات کے مجموعی حجم کے لحاظ سے کا رپوریٹ سیکٹر میں سب سے زیادہ فلاحی امداد دینے والے ادارے کی حیثیت سے  تسلیم کرلیا گیا۔یہ لگاتارچودھواں سال ہے جب پی پی ایل نے اس شعبے میں ایوارڈ حاصل کیا ہے۔
 
پی پی ایل کی جانب سے  ڈی ایم ڈی  (کوآرڈینیٹنگ) خالد رضا اور جنرل مینیجر کارپوریٹ سروسز فرقان الدین شیخ نے نامور کاروباری شخصیت اورلاہور یونیورسٹی برائے مینجمنٹ سائنسزکے پرووائس چانسلر سید بابر علی سے یہ ایوارڈپی سی پی کے زیرِ اہتمام 20 مارچ کو انسٹیٹیوٹ برائے بزنس ایڈمنسٹریشن، کراچی کیمپس میں منعقد ہونے والے پاکستان فیلنتھراپی فورم 2019 کے دوران و صول کیا۔ تقریب میں صف ِ اوّل کے کاروباری افراد، سماجی ترقی میں شریک اداروں اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔
                                  
 ایک ذمہ دار قومی کمپنی ہونے کی حیثیت سے پی پی ایل چھ عشروں سے زائد عرصے پر محیط اپنے متنوع اور طویل مدتی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) پروگرام کے تحت  قوم کی خدمت کے عہد پر کاربند ہے۔کمپنی نے سماجی بھلائی کے اقدامات کے لئے اپنے سالانہ قبل از ٹیکس منافع کا کم از کم 1.5 فیصدمختص کیا ہے جبکہ حقیقی اخراجات مختص شدہ فنڈ سے زائد ہوتے ہیں۔مثلاً 2017-2018 کے دوران سی ایس آر کے اقدامات پر1.171 بلین روپے خرچ کئے گئے ہیں جوقبل از ٹیکس منافع کا 1.85 فیصد ہے۔    

پی پی ایل کا سی ایس آر پروگرام کمپنی کے آپریشنل علاقوں کے ساتھ ساتھ شہری مراکز میں بھی رہائش پذیر پسماندہ آبادیوں کی ضروریات کا ادراک کرتے ہوئے تعلیم، صحت،  روزگار کے مواقع کی فراہمی اوربنیادی ڈھانچے کی فراہمی پر مرکوز ہے۔ کمپنی اپنے ترقیاتی اقدامات کے دور اس اثرات کو ممکن بنانے کے لئے ایک شراکتی عمل کے ذریعے  ضروریات کے تعین اورعمل درآمد کے لئے متعلقہ افراد سے مشاورت کرتی ہے ساتھ ہی سہولیات کی فراہمی میں مزید بہتری لانے کے لئے اقدامات کی گہری نگرانی اور معائنے   کے ساتھ تجربات سے حاصل ہونے والے سبق سے سیکھنے پر بھی زور دیتی ہے۔